(درج ذیل تحریر ٹائمز آف انڈیا میں شائع شدہ ایک انگریزی مضمون کا اردو ترجمہ…
سیاسی
-
-
-
تازہ ترینسیاسیکالم
افغانستان میں وہ جان چکے، پاکستان میں بھی جان لیں —- چوہدری بابر عباس
by دانش ڈیسکby دانش ڈیسکاگر چہ امریکی بیک وقت گاجر اور چھڑی کی پالیسی کے قائل ہیں، مگر اس بار پاکستان کی عوام کا مطالبہ گاجر سے بھی چھٹکارے کا ہے چہ جائیکہ صرف چھڑی سے انکو ہانکا جائے؟ افغانستان میں وہ جان چکے تھے کہ یہ جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں جیتی جا سکتی، یہ صرف دہشت گری کے خلاف جنگ نہیں ہے یہ مذہب، تہذیب اور نظریہ حیات کے تصادم کی جنگ ہے پاکستان میں بھی جان لیں۔
پاکستان میں موجودہ حالات کسی سیاسی عدم استحکام اور محض کسی حکومت کا گرنا نہیں رہے، صورت حال نے ان حالات کو چوبیس کروڑ عوام کے حقوق کی جنگ، معیشت کی جنگ، سالمیت، انصاف، آزادی اور حمیت کی جنگ بنا دیا ہے۔ اگر بدقسمتی سے اب اس جنگ میں عوام کو کسی بھی ناجائز طریقہ سے شکست سے دو چار کیا گیا تو یہ جنگ بیک وقت کئی نئے محاذ کھول دے گی، جن کا تصور کرنا بھی محال ہے۔ -
-
-
امریکہ میں لفظ ’اسلام‘ اور اس کے تلازمات کے بارے میں جاننا چاہیں تو کتابوں کی کسی دکان میں داخل ہو جائیں۔ خون خشک کردینے والے عنوانات اور سرورق فوراً آپ کو اپنی طرف متوجہ کرلیں گے۔ یہ سنسنی خیز، صحافیانہ ادب مسلمانوں کی امریکہ دشمنی اور اس کے خلاف دہشت گردی کے لرزا دینے والے منصوبوں کو طشت از بام کر تا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ الماریوں میں ایسی کتابیں بھی موجودہیں جن میں نہایت سنجیدہ اور محققانہ انداز میں مسلم تہذیب کی ناکامی اور اسلام اور مغرب کے درمیان تصادم کی پیش گوئیوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ وہیں کسی گوشے میں، اسلام کے فلسفۂ مذہب اور تاریخ سے متعلق، بیزار کن اور پیچیدہ نثرمیں نصابی مباحث پر مبنی کچھ جائزے اور مطالعات بھی مل جاتے ہیں۔ شاید چند ایک مسلمان مصنفین کی اسلام کے خلاف الزام تراشیوں کے جواب میں دفاعی نقطۂ نظر سے لکھی گئی، معذرت خواہانہ انداز کی تحریریں بھی مل جائیں اور آخر میں دو تین تراجمِ قرآن ـــ۔ ایک اجنبی زبان کا پر اسرار اور ناقابل فہم متن۔ تو پھر اسلام سے شناسائی کیسے ہو؟۱
-
تازہ ترینسماجیسیاسیعلمیکالممذہبی
مذہبی انقلابی جماعتیں: سماجی اور نفسیاتی مسائل —- شاہد رشید
by دانش ڈیسکby دانش ڈیسکایک انقلابی جماعت میں موجود مختلف جنریشنز کا اگر باہم مقابلہ کیا جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ ابتدائی دور کے لوگ زیادہ تخلیقی اور mature ہوتے ہیں۔ آہستہ آہستہ تقلیدی رجحان بڑھتا جاتا ہے۔ انقلابی جماعت کے بانی راہنماوں پر رنگ رنگ کے اثرات ہوتے ہیں جبکہ دوسری اور تیسری جنریشن مکمل طور پر صرف اپنی جماعت کے لیڈرز کے زیر اثر ہوتی ہے۔ اس میں "تنظیمیت” بڑھ جاتی ہے لیکن سوچ ماند پڑ جاتی ہے۔ فکر کی جگہ ڈسپلن اور Quality کی جگہ Quantity لے لیتی ہے۔ انقلابی جماعت کا یک رخا پن اور گہرا ہو جاتا ہے۔
-
Editor's Picksتازہ ترینسماجیسیاسیعلمیکالم
مرحوم اشتراکیت، پوسٹ ماڈرن نراجیت، ریاست اور نادان قوم پرست —– سلیم احسن نقوی
by دانش ڈیسکby دانش ڈیسکپوسٹ ماڈرنسٹ کہتے ہیں کہ ماڈرنزم نے دنیا کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اس لیے ان اقدار کو رد کر دینا چاہیے۔ اور یوں چاہے وہ اپنے ملکوں میں انقلاب لا کر موجود نظام تباہ کرنے کی بات نہ بھی کریں لیکن دلیل، منطق، سائنسی ثبوت اور مسلمہ سچائیوں جیسی چیزوں کی نفی کر کے وہ اپنے ملکوں میں رائج نظام کو تو ڈھانا چاہتے ہی ہیں، اپنی اس کوشش میں وہ اپنے ملکوں کے سماجی ڈھانچے کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔
-
-
تازہ ترینسیاسیکالم
عمران خان پاکستان کے سِوِل ملٹری ہائبرڈ ماڈل کے لیے خطرہ — علی ملک
by دانش ڈیسکby دانش ڈیسکپرانی ہیئتِ حاکمہ لرزاں و ترساں ہے اور موجودہ پریشان کن صورتِ حال سے نکلنے کی راہ تلاش نہیں کر پا رہی۔ وہ عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے نہیں دے سکتے کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ انھیں بھرپور انتخابی مینڈیٹ حاصل ہو جائے گا جو۔۔۔۔