مابعد تصور – رچرڈ کئیرنی —- ترجمہ: ناصرفاروق
نایاب کتب
-
-
تازہ ترینتراجمتنقیددیگرسماجیعلم و ادبعلمیفلسفہکالمنایاب کتب
از منہ وسطی میں نظریہِ تصور The Wake of Imagination ۔۔ رچرڈ کیئرنی-ترجمہ: ناصر فاروق
by دانش ڈیسکby دانش ڈیسکہرجگہ، آج ہم جہاں بھی رخ کرتے ہیں، خود کو تصویروں میں گھرا پاتے ہیں۔ گھر کے ٹی وی سے بل بورڈ کے اشتہاروں تک، انتخابات کے پوسٹرز سے نیون سائن تک، ہماری مغربی تہذیب تیزی سے ’تصویر کی تہذیب‘ بنتی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ ہماری زندگی کے وہ گوشے کہ جن کے بارے میں ہمیں یہ خوش گمانی ہے، کہ ’تصویروں‘ سے بچے ہوئے ہیں، وہ بھی کسی نہ کسی طور جھلملاتی تصویروں کی زد میں ہیں۔ یہ درحقیقت ممکن ہی نہ رہا کہ کوئی نام نہاد فطری ماحول سازی مکمل طور پر کی جاسکے۔ ہر جگہ صارفیت پسند تصویریں پس منظر سے جھانکتی نظر آجاتی ہیں۔ ایک پہاڑی مہم جوئی مارلبورو سگریٹ کے بغیر نظر نہیں آتی، سمندر کا تاحد نظر منظر اب سیاحتی کمرشل سے جڑا ہوتا ہے، اور دیگرفطری مناظر کی معصومیت بھی اشتہار زدہ ہوچکی ہے۔ یہاں تک کہ ہمارا داخلی لاشعور بھی اس سے خالی نہیں۔ ہمارے جسم کی مانند، ہماری نفسیات کی دنیا بھی تصویری صنعت کی نوآبادی بن چکی ہے۔ یہاں تک کہ نجی جنسی زندگی بھی لپیٹ میں ہے۔ ٹی وی سوپ اوپرا جیسے کہ ڈلاس اینڈ ڈائناسٹی Dallas and Dynasty پرلاکھوں کروڑوں ڈالر صرف کیے گئے ہیں۔ اس بات پر کہیں کوئی تاسف نظر نہیں آتا کہ پندرہ سال عمر سے کم تقریبا پچاس فیصد امریکی بچوں نے شاید ہی کوئی ٹی وی پروگرام شروع سے آخر تک دیکھا ہوگا!
-
-
-
-
-
-
-
-